تعلیم کا حق

 

تعلیم کا حق


تعلیم کا حق انسان کی ترقی علم سے وابستہ ہے۔ جوفر دیا گر وہ علم سے بے بہرہ ہو وہ زندگی کی تگ و دو میں پیچھے رہ جاتا ہے ۔ نہ تو اس کی فکری پرواز بلند ہو سکتی ہے۔ اور نہ اس کی مادی ترقی ہی کا بہت زیادہ امکان ہے۔ لیکن اس کے باوجود تاریخ کا ایک طویل دور ایسا گزرا ہے جس میں عورت کے لیے علم کی اہمیت محسوس نہیں کی گئی ۔ علم کامیدان صرف مرد کا سمجھا جاتا ہے۔ مردوں میں بھی خاص طبقات علم حاصل کرتے تھے عورت علم کی بارگاہ سے بہت دور جہالت کی زندگی بسر کرتی تھی۔

اسلام نے علم کے دروازے عورت اور مرد دونوں کیلیے کیلے رکھے ۔ اس راہ کی پابندیاں ختم کیں ۔ اور ہر طرح کی آسانیاں فراہم کیں۔ اس نے خاص لڑکیوں کی تعلیم وتربیت کی طرف توجہ دلائی ، اس کی ترغیب

دی اور اس کا ثواب بتایا۔ حضرت ابوسعید خدری کی روایت ہے کہ رسول صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ۔ جس نے تین لڑکیوں کی پرورش کی ان کو تعلیم و تربیت دی ان کی شادی کی اور ان کے ساتھ (بعد میں بھی ) حسن سلوک کیا تو اس کے لیے جنت ہے۔ اسلام کا خطاب عورت اور مرد دونوں سے ہے ۔ اس نے ان میں سے ہر ایک کو عبادات، اخلاق اور احکام شریعت کا پابند بنایا ہے۔ علم کے بغیر ان کی پابندی نہیں ہو سکتی ۔ عورت کیلیے مرد سے تعلقات کا مسئلہ بڑا اہم ہے ۔ یہ تعلقات انتہائی پیچیدہ اور بڑی نزاکت کے حامل ہوتے ہیں۔ ان میں عورت کے حقوق بھی ہیں اور ذمہ داریاں بھی جب تک اسے ان کا علم نہ ہو وہ ٹھیک ٹھیک نہ تو اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکتی ہے اور نہ اپنے

حقوق کی حفاظت اس سے ہو سکتی ہے۔ فقہاء نے لکھا ہے کہ عورت اور مرد دونوں ہی کے لیے کم از کم دین کی بنیادی باتوں کا جاننا ضروری ہے۔ عورت اگر ان سے نا واقف ہو تو شوہر اسے خود بتائے گا یا کوئی ایسا انتظام کرے گا کہ وہ ان کا علم حاصل کر سکے ۔ اگر شوہر اس کا انتظام نہ کرے تو عورت خود سے انہیں سیکھنے کی کوشش کرے گی ۔ یہ اس کا ایک قانونی حق ہے۔ اس کے لیے وہ گھر سے باہر بھی اخلاقی حدود کی پابندی کیساتھ ) جاسکتی ہے۔ شوہر اس پر

پابندی نہیں لگا سکتا۔

ان سب باتوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ دور اول میں علم جس طرح مردوں میں پھیلا عورتوں میں بھی نام ہوا ۔ صحابہ کے درمیان قرآن و حدیث کا علم رکھنے والی خواتین کافی تعداد میں ہمیں ملتی ہیں ۔ قرآن وحدیث کی روشنی میں مسائل کا استنباط اور فتوی دینا بڑا نازک اور مشکل کام ہے۔ اس میدان میں بھی عورتیں موجود تھیں ۔ ان میں حضرت عائشہ حضرت ام سلمہ ، أم صفیہ حضرت ام حبیبہ، اسماء بنت ابو بکر، فاطمہ بنت قیس ، خولامینت تو یت وغیرہ بہت نمایاں ہیں ۔

Copyright @ 2013 مکتب ايم ايف اکيڈمی.

Distributed By Blogger Themes | Designed by Templateism | TechTabloids